ریاست چترال اور اب ضلع چترال اپر اور لوئر صوبہ خیبر پختونخوا کا لسانی گوناگونی کی وجہ سے مشہور ہے علاقہ چترال میں بارہ لسانی برداریوں کے لوگ رہتے ہیں ان لسانی برادرریوں میں کھو ایک بڑی کمیونٹی اور بولنے والوں کی تعداد کے حساب سے کھوار سب سے بڑی زبان ہے۔ کھوار چترال میں رہنے والے دوسری کمیونٹی والوں کےلیے رابطے کی زبان بھی ہے۔ کھوار بولنے والے نہ صرف چترال بلکہ گلگت بلتستان صوبے کے ضلع غذر ،اشکامون اور سوات کالام کے گاوں اوشو، مٹلتان میں بھی آباد ہیں۔ چترال کے علاوہ کھوار بولنے والے ملک کے بڑے شہروں پشاور،کراچی،اسلام آباد ، کراچی کے علاوہ دوسرے شہروں میں بھی بڑی تعداد میں مستقل طور پر آباد ہیں۔
کھوار زبان میں پڑھنے اور لکھنے کی ایک پرانی تاریخ ہے ۔ اس زبان مین لکھنا تو پاکستان بننے سے پہلے شروع ہواتھا۔ مگر چترال میں لکھنے پڑھنے کا رواج کم ہونے کی وجہ سے کھوار میں لکھنے کا معیار نہیں بن سکا جیساکہ ہونا چاہیے تھا۔ پاکستان بننے سے پہلے چترال ایک آزاد ریاست تھی اور مہتران چترال کا تعلق کھوکمیونٹی سے ہونے کی بناپرکھوار کو ایک نمایاں حیثیت حاصل تھی ۔ اگرچہ اس وقت بھی دفتری زبان فارسی تھی لیکن بولنے،مہرکہ کرنے اور دفتر میں بولی کی حد تک اس زبان کو پاکستان بننے تک چترال میں سرکاری حییثیت حاصل رہی ۔ یہیں وجہ ہے کھو کمیونٹی اپنی زبان و ثقافت پر فخر کرتے ہیں۔ یہیں فخریہ انداز بڑے شہروں میں رہنے والے کھو کمیونٹی کو اپنی پہچان برقرار رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ کھوار زبان اب ترقی کی راہ پر گام زن ہے ۔ابھی تک کھوار میں قرآن شریف کا ترجمہ، کھوار لغت کی کتاب شائع ہوچکی ہیں۔ شاعری اور دوسرے نثری ادب پر کتابوں کی اشاعت اطمینان بخش ہے۔ رسالے بھی شائع ہوتے رہتے ہیں۔ ان لائن رسالوں اور سوشل میڈیا میں کھوار کا استعمال روز بروز بڑھ رہاہے۔ اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں سوشل میڈیا نے کھوار کی ترقی میں اپنا کردار ادا کیاہے۔